حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان میں انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے صوابی میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال آٹھ فروری ہمارے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا اور قوم کی جانب سے ہمیں دیا گیا مینڈیٹ ظالموں نے ہم سے دھونس، دھاندلی اور ہیرا پھیری سے چھین لیا، مینڈیٹ کی واپسی کے لیے ہونے والے پرامن احتجاج پر ریاستی ظلم وتشدد کی انتہاء کر دی گئی اور کئی معصوم نہتے شہریوں کو فائرنگ سے قتل اور زخمی کیا گیا، یہ اعصاب کی جنگ ہے، یہ طویل اور کٹھن راہ ہے، لیکن کوئی چیز ناممکن نہیں، ہمیں تھکنا نہیں ہے، بلکہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط عزم اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، ہمیں متحد ہو کر ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا، ہم ملکی ترقی اور جمہوریت کی حقیقی معنوں میں مضبوطی اور بحالی پر یقین رکھتے ہیں، ملک، آئین کی بالا دستی اور قانون کی عملداری کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا، بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی پوری قوم کی آواز ہے۔
انہوں نے پیکا ایکٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے ذریعے آزادی اظہار کا گلا گھونٹ کر اصلاحی تنقید پر قدغن لگا دی گئی ہے، عدلیہ کے کردار کو اپنی مرضی ومنشاء کے مطابق ڈھالنے کی سوچی سمجھی سازش کی گئی اور عدالتی نظام کو اپنے گھر کی لونڈی بنانے کا کھلواڑ کیا گیا۔
ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے، سیکیورٹی فورسز پر آئے روز حملے ہو رہے ہیں اور حکمرانوں کی جانب سے صرف زبانی طور پر جمع خرچ ہو رہا ہے، اچھی حکمرانی خالی بیانات سے نہیں چلتی، انتہاء پسندی اور دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، ملک کی سب سے مقبول پارٹی کی لیڈر شپ اور کارکنان کو سیاسی انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور پابند سلاسل رکھا ہوا ہے، ملکی ترقی واستحکام کیلئے ضروری ہے کہ ملکی باگ دوڑ اس پارٹی کے پاس ہو جسے عوامی اکثریت کی حمایت حاصل ہو، مہنگائی کم ہونے کے دعوے صرف اعداد وشمار کا گورکھ دھندہ ہے، غریب عوام کا مہنگائی سے جینا دو بھر ہو چکا ہے، ایک ہفتے میں کراچی شہر کے درجنوں شہریوں کو ہیوی ڈمپرز نے کچل ڈالا ہے، لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ